ایس این ایس کشمیر
سری نگر/ جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم کے چیئرمین عبدالقیوم وانی نے کشمیر کی ایک مسجد میں حالیہ ناپسندیدہ واقعہ پر ناراضگی کا اظہار کیا جہاں ایک مذہبی مبلغ نے دوسرے فرقے کے ایک شخص کو تھپڑ مارا۔ چیئرمین نے کہا کہ اس بحث کو چھوڑ کر کہ کون غلط تھا اور کون صحیح لیکن یہ سب کچھ کیسے اور کس طرح ہواوہکوئی اطھی بات نہیں ہے۔ یہ مذہبی طور پر بالکل ناقابل قبول ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہماری سماجی، ثقافتی اور تاریخ اور رواداری کے دائرہ کار سےبھی اسکاکوئی تعلق ہے۔
فورم نے اپنے بیان میں اس عمل کی شدید مذمت کی ہے اور اعلیٰ مذہبی رینماؤں اور مذہبی تنظیموں کے نمائندوں سے کہا ہے کہ وہ مذکورہ معاملے کی تحقیقات کریں کہ سوشل میڈیا پر مسلکی تفرقہ بازی معاملات جو لوگوں کے ذہنوں پر برا ذائقہ ڈالتے ہیں۔ تمام فرقوں کے پیروکار سنجیدہ نوٹس لیں ۔سوسائیٹی نے کہا۔
وانی نے کہا، “جموں و کشمیر کسی بھی قسم کے اختلافات کے لیے بھائی چارے، مذہبی اور بین مسالک رواداری کے لیے ایک مثالی مقام رہا ہے اور ہر فرقے کو مشترکہ ڈومین میں دوسرے فرقے کا احترام ہے اور یہاں فرقہ وارانہ نفرت کی کوئی گنجائش موجود ہے۔”
سوسائٹی نے اعلیٰ مذہبی سکالرز پر زور دیا ہے کہ وہ عصر حاضر کے مذہبی مبلغین کے خصوصی تربیتی کورسز کا انعقاد کریں تاکہ انہیں شریعت کے مطابق خطبہ دینے اور سوالات کے جوابات دینے کی تربیت دی جائے تاکہ جدید چیلنجز سے نمٹا جا سکے اور کسی بھی قسم کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ مذہبی اور فرقہ وارانہ نفرت کے بیج کو جڑ سے اکجاڑ کر باہے پھینکا جائے۔
سوسائٹی نے مذہبی اسکالرز سے بھی کہا ہے کہ وہ اس* مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کریں اور ہر الٹی سیدھی بات کو بغیر جانچ کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ نہ کریں*۔